کیا محمد ایک جھوٹا نبی ہےیہاں بہت سے مذاہب اور فرقے ایسے ہیں جو ایک شخص کے دھیان و گیان کے ذریعے خاض مکاشفہ پانے کا دعوی کرتے ہیں۔ اب ہمیں یا تلاش یا دریافت کرنے کی کوشش کرنی ہے کہ کونسی حالتیں قابل امتیاز طور پر سچ اور کونسی فرضی اور جھوٹی ہیں۔ کوئی بھی الہٰی مکاشفہ کا دعوی کر سکتا ہے لیکن اس کی دصاقت کو جاننے کے لیے اسے جانچ پڑتال کی کسوٹی پر پرکھنا ہوگا۔ ایک گوہی ایک شخص یا گواہ کی صداقت ہی کی وجہ سے بہتر ہوتی ہے۔ اگر آپ کسی شخص کو عدالت مین ایک شریحی گواہ کے طور پر کھڑا کرنے جارہے ہوں تو پہلے آپ کو اس کی فراغت کے درجے کا احاطہ کرنا ہوگا۔ کیا ان کی گواہی ان کے کردار کی موزونیت کی بنیاد پر قابل بھروسہ شمار ہوسکتی ہے یا کیا انہیں ایک ناکارہ گواہ کے طور پر دیکھا جائے گا۔ پہلی باتمیں مذہبی تحریک کے موجد اور بانی کے کردار کا قیاس کرنا چاہتا ہوں جیسے اسلام کے طور پر بیان کیا گیا۔
محمد ایک ایسا شخص تھا جس نے روحانی معاملات پر غوروخوص اور دھیاوگیان کرنے کے لیے خود کو وقف کردیا۔ان لڑائیوں نے آخر کار اس کی راہنمائی روحانی مخلوق کے ساتھ تجربہ کرنے کی طرف کی جس میں ان کی سوچ ایک جن کے لیے تھیں۔
کہ ان الہام کی وجہ سے وہ ایک شاعر یا ایک دیوانے شخص کے طور پر دیکھا جائے گا۔ یہ معاملات اس پر بہت دباؤ ڈالتے ہیں اور اس نے دو مرتبہ خود خوشی کرنے کی کوشش کی۔
ابتدائی اسلامی ذرائع یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ وہ شیطانی اثر کے نیچے تھا۔ جب اس نے سورہ 53 لکھی۔ میرے لیے اس کی ساری الہی تحریک کے دعوؤں کی شریعت پر سوال اٹھانے کا سبب بنی یہاں ناصرف ان دعوؤں کی فطرت اور ان کے ابتدائی ذرائع کے بارے سوال ہے بلکہ اسکی شخصی صفات اور کردار کے بارے بھی سوالات کو دیکھیں گے۔ اس نے فوجی فتوحات کے ذریعے طاقت اور جبر کا استعمال بھی کیا جبکہ اسکی ضرورت اسے عقائد رائج کرنے کے لیے تھی۔ یہ ایک ایسا مذہب تھا۔ جسے اپنے اثروکنٹرول کو جاری رکھنے کے معاملہ میں کسی بھی طرح اور جہاد یا پاک جنگ کے طور پر جاری رکھنا تھا۔ اور آج بھی اسلام کے پس پردہ یہی طریقہ کار فرما ہے۔ یہ خون بہانے سے شروع ہوا اور آج بھی خون بہاتے ہوئے جاری ہے۔ لہذا ہم ایسے مذہب کو دیکھتے ہیں جو اپنی شناخت کو محبت کے انسانی انداز کی سرفرازی کی بنیاد پر نہیں پاتا بلکہ اس کے بجائے اس کا مرکز انسانی حاکمیت کی بنیاد پر ہے۔ جو انسان کی تباہی اور بر بادی کی طرف راہنمائی کرتا ہے۔ طاقت کی اس بدسلوکی سے ساتھ وہ ایک عائشہ نام بچی سے سے شادیکرتا اور فائدہ حاصل کرتا ہے اور ایسی لڑکی سے شادی کی جو صرف 9 سال کی ہے اور ابھی بالغ نہیں ہوئی۔ انسانی حقوق کی تذلیل کی دوسری مثالیں عورتوں کے ساتھ برتاؤ ہیں جس میں ضروری ہو تو تھوڑا مارنا بھی شامل ہے۔ وہ الٰہی مکاشفہ کا سہارا لے کر کثرت ازدواج کی اجازت دیتا ہے قرآن 3:4 کی نفی جہاں چار بیویوں کی حد مقرر ہے اس نے اپنے لیے 9 بیویاں رکھنے کا حق لیا۔ دوسرا معاملہ زینب سے بیہودہ شادی کا ہے جسے اسکے لے پالک بیٹے نے طلاق دی اور محمد نے اسے اپنی بیوی کے طور پر لے لیا اسکی وجہ جنسی بیداری تھی کیونکہ جب اچانک غیر مناسب وقت پر وہ اپنے بیٹے سے ملنے گیا تو اس نے اسے تقریباً بغیر کپڑوں کے دیکھ لیا۔ اس کے علاوہ مسلمان قیدی عورتوں کے ساتھ شادی کئے بغیر جنسی تعلقات رکھ سکتے ہیں۔ خواہ اس کے شوہر زندہ ہوں ۔ محمد نے اپنے پیروکاروں کو عصمت فروشی جسے موتہ کہتے ہیں کی مشق کی اجازت دی جس پر آج تک عمل جاری ہے۔ جس میں مسلمان جنسی خواہشات کی تکمیل کے لیے پیسے دے کر تھوڑے وقت کے لیے شادی کرتے اور پھر طلاق دے دیتے۔
اس نقطہ پر یہ تلاش کرنے کے لیے کہ یہ مذہب ایک قابل سوال شخص کے ذریعہ قائم ہوا تھا۔ جس میں پائیداری کی کمی تھی۔ کسی اور مخالف دریافت کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ یہاں تاریخ میں اور بھی لوگ تھے جنہوں نے اپنے مقاصد اور نظریات کےفروغ کے مذہبی پلیٹ فارم کو استعمال کیا ۔ بہت سے نظریات تعصب اور تنگ نظری کی بنیاد پر جو کہ انسانی قابلیتوں سے با لا تر تھے جو انسانی نسل کی بربادی اور تباہی کی طرف راہنمائی کرتے تھے۔ بعض اوقات یہ بہت احمقانہ ہوتاکہ اسے فطرتی اعتبار سے صرف جناتی مخلوق کے طور پر بیان کیا جا سکتا ہے۔ لوگ سٹالین اور ہٹلر کو پسند کرتے ہیں جوکہ جھوٹے نبی تھے۔ جنہوں نے بہت بڑے اختیار کو حاصل کیا جس نے انہیں بگاڑ دیا اور ان برے دانشمندوں کو تباہی کی طرف لے گیا۔ یہ حیران کن ہے کہ کیسے لوگ ہٹلر کی کیزریٹک قیادت کی پسندیدگی کے پیچھے ایک جگہ اکٹھے ہوئے جو خود ذہنی طور پر ناپائیدار تھا ہم سب گمراہ ہیں اور آج ان حاقتوں پر غور کرتے ہوئے حیران ہوتے ہیں کہ کیسے ممکنہ انسانی طور پر یہ بیسویں صدی میں رونما ہوا اور کیوں لوگ اس مکمل دھوکے کے پراپوگنڈہ اور جھو ٹ کا یقین کرتے ہیں۔ بد قسمتی سے بالکل یہی ظہور آج ابھی تک اسلام کی خواہش کے ساتھ رونما ہو رہا ہے یہ بیوقوفی ہے جو انسانیت اور تہذیب کے ہر پہلو کی پسندیدگی پر اثرانداز ہو رہی ہے۔ لوگ اس کے دعوؤں اور اسبا ب کو سہارا دیتے ہوئے بالکل خاموش ہیں۔ اس کے تباہ کن چنگل کا ادراک کیے بغیر کہ چارو ناچار طور پر ہٹلر کی حکومت کی مانند ایسا ہی ایک تباہ کن دن آئے گا۔
ساری دنیا پردے پیچھے اس ذلا لت اور برے آدمیوں کے اس اندھیرے کی گہرائی اور ان کی بڑی غلطیوں اور جرائم کی شناخت کر چکی ہے جو انہوں نے ہمارے دنیاوی معاشرے میں سرزد کیے جس میں انہیں حد سے زیادہ سمجھ میں قصور وار پایا۔ اسلام کا ئناتی اثر فروغ پاتا ہوا ایک ایسا مذہب ہے جس نے جس نے وبائی امراض میں انسانیت کو متاثر کیا۔ ہر سال یہاں ہزاروں لوگ غیر منصفانہ طور پر اذیت بر داشت کرتے اور مرتے ہیں کیونکہ ایک شخص کے پاس قابل دریافت الہام کی رویا تھی۔
کیا آپ واقعی اسموت اور تباہی کے رستہ پر چلنا جاری رکھیں گے؟ اگر آپ اسلام کے پیروکار ہیں تو میں آپ سے کہوں گا کہ دفاع کے لیے اپنی رغبت کو ایک طرف رکھیے جس کا آپ پاک ہونے کے طور پر احترام کرتے ہیں اورسنجیدگی سےاس گواہی پر غور کریں۔ اور خداوند سےآپ پر اسے آشکارہ کرنے کے لیے دعا کیجئیے۔ جو زندگی دینے آیا اور کثرت کی زندگی جس کا نام یسوع ہے۔
متی16:7-15 جھوٹے نبیوں سے حبردار رہو جو تمہارے پاس بھیڑوں کے بھیس میں آتے ہیں مگر باطن میں پھاڑنے والے بھیڑیے ہیں ان کے پھلوں سے تم ان کو پہچان لوگے جھاڑیوں سے انگور یا اونٹ کٹاروں سے انجیر توڑتے ہیں۔
خداوند کے ساتھ تعلق کیسے رکھنا ہے
Permission granted by David Woods for excerpts taken from the article on “ Muhammad and the Messiah” in the Christian Research Journal Vol.35/No.5/2012