اسلام کا نظر یہ کہ با ئبل بدل چکی ہے

مسیحی فکر و تشویس میں با ئبل کے ادب کی تو ثیق کی ضروت سب سےآگے ہے ۔اسِ موزوع پر میں نے دو پیغا م لکھے ہیں ۔ایک ادبی نقطی نظر اور دوسر تا یخی جا ئزہ۔جسے میں ان دعووں کی تصدیق کے لیے ثا نو ی (اضا فی با ئبل )ذرائع کے طور پر استعمال کرتا ہے ۔
jesus andjew.com/wordpress/2010/02/03/is-the-bible-reliable/
jesusandjews.com/wordpress/2014/01/19/does-archaeology-disprove-the-bible/
دوسرا یہ کہ میں نے پہلے ہی انہے بلا گوں میں بنا دیا ہے ۔میر یہ خیا ل ہے کہ با ئبل کی سا لمیت پر سوال اُٹھانے سے پہلے کچھ دوسرےعنا صر کے با رے میں سمجھ لینا چا ہیے ۔جیساکہ با ئبل کا انبیا کہ خُدا ، خُدا کے کلام یا مقدس صحفیوں میں مداخلت یا غلط بیا نی پر سزا دے گا استشا 2:4
مکا شفہ 18:22دراصل دھوکا دینا ، جھوٹ اور جھوٹی گو اہی کا عنصر عیسایت کے اخلا قی معیار کے خلاف جا تا ہے ۔
جب کسی کے اعمال پر نفساتی اور روحا نی پہلو سے غور کیا جا رہا ہو جو ایک مستند مومن ہو تو من کو تبدیل کرنے کی جرات نا قابلِ تصور ہے
یہ جو از نہیں بنتا کہ دوسروں میں تر میم کرے اور بضا ہر تضادات اور مضحکہ خیز بیانا ت کو جوبا ئبل کے متن کو غیر حما یتی یا ،مشکو ک بنا سکتے ہیں ،نہ ہٹا ئیں ۔چنا نچہ اِس پو ری سا زش کا نظریہ اِس لحا ظ سے قا بل ِ اعتبا ر نہیں ۔
دو مختلف مذہبی گروہ جن کا نا م یہودی جو پرانے عہد نا مہ یا تنکھ کے محا فظ ہیں اور غیر یہودی جو نئے عہد نا مہ کے فا ثق ما لک ہیں ۔اِن کی کتابوں میں تبدیلی کا امکا ن نہیں کیو نکہ یہ دونوں اپنے ایک جیسے اور عام متن کا اشتراک کرنے ہیں حتکہ قمران پر بحیر ہ سردار سکرال جو تقریباً 1000سال پرانا مسوراتی متن سے پہلے کا ہے ،بائبل کی ثا لمیت کو ظا ہر کر تا ہے ۔
میں یہ سمجھتا ہوں کہ مخا لف ِ گروپ کو جوبا ئبل کی تبدیلی کا دعویٰ کر ر ہے ہیں یہ جا ننا ضروری ہےورنہ وہ مسابقتی دنیا وی جا ئزہ کے طور پر موجود نہیں رہ سکیں گے یہ ان کے لئے اور بھی مناسب ہے کہ اِسے غلط ثابت کر نے کے لئے ، کلام کے اعدادوشما ر کی بنیا د تک رسا ئی حا صل کریں جبکہ یہ درُست نہیں ہے
اِس سب کے بعد یہ ظا ہرہے کہ جب اِ ن سے پو چھا جا ئے کہ با ئبل کسی نے تبدیل کی ،کب تبدیل ہو ئی اور کیا تبدیلی ہو ئی ۔ اس موڑ پر ثبوت کی کمی کی وجہ سے اِ ن الزامات کا سامنا کر نے کے لئے اِ ن کے پا س اِن تینوں سوالوں کا منا سب جواب نہیں ہو گا ۔
میرا خیال نہیں کہ با ئبل کا انکا ر کر نے کے لئے قرآن کی طرف سے کو ئی مضبو ط نقطہ بن سکے جیسا کہ سورہ87:2،3:3،163:4،68:5،94:10، 5: 46-47
مذید قرآن سورہ 64:10،34:6، 6: 114-115
میں بتاتا ہے کہ خُدا کا کلام کبھی تبدیل نہیں ہو سکتا ۔
چنا نچہ خدا کے کلام کے مطا بق انا جیل تورات اور زبور جو کہ خُدا کا کلام ہے میں ردوبدل نہیں ہو سکتی ۔
مجھے یقین ہے کہ میرے مسلمان دوست با ئبل پر سوال اُٹھا تے ہو ئے اپنی پا ک اور عظیم کتاب پر کو ئی مستند دلیل نہیں دیں گے ۔مذید برآ ان کے مطا بق واقعی خُدا کے الفا ظ تورایت ، زبور اور انا جیل میں نا زل ہو ئے ممکنہ طور پر خُدا کے الفا ظ کو تبدیل شدہ کہنے پر یہ با ت قرآن خود پر لا گو کر تا ہے ۔
آخر میں یہ کہ قرآن کے مطا بق محمد کے زما نے میں با ئبل درست ہے تویہ اُن مسلمانو ں کے لئے ایک مسلہ بنتا ہے ۔جو با ئبل کی تبدیلی پر الزام لگا تے ہیں ۔جو با ئبل آج ہم دیکھتے ہیں وہی صدیوں پہلے مو جو د تھی اِس میں کو ئی تبدیلی نہیں آتی ۔ کیو نکہ اسلام سے پہلے ابتدائی چرچ کے بزرگوں کے اقوال اور کلام کے ثبوتوں کو ملا کر تصدیق کی گئی ۔
قرآن کے مسیحی کلام کے الہام ، تحفظ اور اختیار کی حما یت کے متضاد با ئبل کی تبدیلی کا نقطہ نظر محمد کے پیغمبرانہ آفس کو رد کرتا ہے ۔

خداوند کے ساتھ تعلق کیسے رکھنا ہے

مسلم اور اسلامی ذرائع

اردو-Urdu

An Islamic view that the Bible has been corrupted

Permission granted by David Woods for excerpts taken from the article on “ Muhammad and the Messiah” in the Christian Research Journal Vol.35/No.5/2012

Leave a Reply