اسلام بتاتا ہے کہ خدا کا کوئی بیٹا نہیں ۔ میں اس نقطہ کی بنیاد پر آپ سے اتفاق کرونگا۔ کیونکہ یسوع کی پیدائش منفرد اور معجزانہ تھی۔ میں مانتا ہوں کہ خدا نے رواج کے مطابق جنسی تعلقات سے پیدا نہیں کیا۔ یہ عقیدہ پیگن میتھالوجی پر مرکوز ہے ان کے بے شمار فرقے اس کے متعلق سیکھاتے ہیں۔
ڈاکٹر مائیکل برون سامی زبانوں کے شعبے میں ایک ماہر ہے۔ جو بائبل اور یہودیوں کی ثقافت کی اصلی زبان ہے۔ اُس نے اس تصورکی نوعیت پر تبصرہ کیا۔ شروع میں ہمیں یہ بات یاد رکھتی ہےکہ اکیسویں صدی میں دماغ قدیم عبرانی خیال کے خطوط پر نہیں سوچتا۔
دراصل عبرانیوں کے کلام میں لفظ خدا کا بیٹا کئی بار استعمال ہوا جسے خد ا نے اپنے بیٹے کے طور پر اسرائیل بادشاہوں اور فرشتوں کے لیے کہا۔ یسوع مسیحا ہے ۔چنانچہ وہ اس عنوان کا حتمی نمائندہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ وہ اسرائیل کی اولاد بلکہ بادشاہوں کا بادشاہ اور خداوندوں کا خدا ہے۔ آخر اسے آسمانی میزبانوں اور فرشتوں سے اوپر بلند کیا گیا ہے۔ اسنا دینے کے لیے اس سے بڑھ کر اور کیا ہے کہ اسے بیٹے کا خطاب دیا جائے۔ بائبل میں عبرانی لفظ بیٹے کے لیے “بین” ارامی میں “بار” اور عربی میں ابن ہے۔ لفظ بیٹے کے استعمال کو سمجھنے کے لیے اسے لغوی اولاد کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔
یا پھر استعار میں کہا جا سکتا ہے۔ نبیوں کے بیٹے کا مطلب ہے نبیوں کے شاگرد۔ جب یہ کسی بادشاہ کے لیے استعمال ہوتا ہے تو اس کا مطلب ہے الہی گود لیا بیٹا۔ جیسا کہ 2 سیموئیل 14:7 میں لکھا ہے۔ ” اور میں اسکا باپ ہونگا اور وہ میرا بیٹا ہو گا اگر وہ خطا کرے تو میں اسے آدمیوں کی لاٹھی اور بنی آدم کے تازیانوں سے تنبیہ کروں گا۔ اور خروج4: 23-22 میں اسرائیل کی قوم کے لیے بھی یہ ہی کہا گیا۔ جہاں لکھا ہے “اور تو فرعون سے کہنا کہ خداوند یوں فرماتا ہے کہ اسرائیل میرا بیٹا بلکہ میرا پہلوٹھا ہے اور میں تجھے کہہ چکا ہوں کہ میرے بیٹے کو جانے دے تاکہ وہ میری عبادت کرے اور تو نے اب تک اسے جانےدینے سے انکار کیا ہے سو دیکھ میں تیرے بیٹے بلکہ تیرے پہلوٹھے کو مار ڈالوں گا۔ جبکہ بیٹے کا دوسرا مطلب ان کے لیے ہے جو ایک ہی جماعت کے ہوں جیسے فرشتے۔ یہ کہتے ہوئے میرا یہ مطلب نہیں کہ فرشتے خدا ہیں لیکن اسی طرح انہیں “بینی ایلوہیم” یا خدا کا بیٹے کہا جاتا ہے۔ یہ لفظ اسرائیل کے فرمانبردار لوگوں کے لیے بھی بولا جا سکتا ہے۔ ہوسیع 10:1 جہاں لکھا ہے “تو بھی بنی اسرائیل دریا کی ریت کی مانند بے شمار و بے قیاس ہوں گے اور جہاں ان سے یہ کہا جاتا ہے کہ تم میرے لوگ نہیں ہو زندہ خد ا کے فرزند کہلائیں گے”۔
آخر میں اس لفظ کو عنوان کے طور پر یا مخصوص مشن کے طور پر دیکھتے ہیں پس یسوع مسیحا ہوتے ہوئے اس کردار پر پورا اُترتا ہے۔ حتمی طور پر اسکا خدا کے بیٹے کے طور پر شمار کیا گیا۔ نتیجتاً “باپ اور بیٹے” کی شرائط ایک جدید مادی ہم عصر نقطہ نظر بائبل کے برعکس مشابہ ہونے کے لیے ایک مجازی طریقہ ہوسکتی ہیں۔ پس اپنے تعصب یا عام استعمال کو قطع نظرکر کے یہ لفظ آپ کی ذاتی ثقافتی اظہار یا مقامی زبان کے حصہ کے طور پر قدیم بائبل کے دنیاوی جائزہ میں غلط طریقہ سے لاگو کیا جا سکتاہے۔
خداوند کے ساتھ تعلق کیسے رکھنا ہے
* Of special note regarding the title and term ‘Son of God’ , it is used in its most unique and supreme sense as a reference to the divinity of Jesus as the Christ in Mathew 28:16-20, John 5:16-27, and Hebrews 1.یسوع کی الوہیت اور اسلام-Urdu