اسلام اور کفر

میں پہلے بھی اسلام سے پہلے کےدور میں ایک سے زیادہ خداؤں پر ایمان اور بت پرستی جیسے عناصر کے اسلام پر اثرات کے بارے میں لکھ چکا ہوں۔ جو کہ مندرجہ ذیل مضامین میں موجود ہے۔
The Crescent Moon and Star of Islam
کیا کعبہ مقدس ہے ؟
اسی طرح ایک اور حوالہ جو کہ اسلام اور لادینیت کے بارے میں ہے اس کو “شطانی آیات” کہاگیا ہے جو کہ غالبا محمد نے تلاوت کی تھیں مندرجہ ذیل سورہ 19:5320 یہ تاریخی لحاظ سے اسلام کے ابتدائی سالوں کے ریکارڈ میں سے لی گئی تھیں ان میں سے ابن سعد اور انطیاری جیسے متند افراد بھی شامل ہیں جنہوں نے محمد کی سوانح حیات لکھی ہے۔
تا ہم یہ قصہ دراصل مکہ کے رہنے والے باشندوں کو ان کی اس وقت کی دیویوں الات ،الااوضی اور منات، جن کو دوسرے لفظوں میں اللہ کی تین بیٹیاں کہا گیا جن کو اس لیے بھیجا گیا کہ وہ محمد کی مدد کریں اپنے قبیلہ کے لوگوں اور ہمسایوں کو اسلام قبول کرنے پر قائل کرنے کے لیے لیکن بعد میں ان آیات کوقرآن سے نکال دیا گیااور کہا گیا کہ یہ شاید شطان کی طرف سے کوئی آزمایش تھی۔اس پر جبرائیل نے محمد کی سرزنش بھی کی کہ انہوں نے قرآن کی آیات52:2253 کے معاملے میں بے ایمانی کیوں کی ۔
اور ساتھ میں یہ فرضی دیوتاؤں کے نام کی تشہیربھی کی 21:53 -22
میرے خیال میں خلد صہ میں یہ تمام نکات اور ان کی حقیقت کی سمجھ آتی ہے۔ کہ کس طرح محمد نے مدینہ میں رہنے والے یہودیوں کو خوش کرنے کے لیے شمال میں یروشلیم کی طرف رخ کر کے نماز شروع کی۔اور اس طرح مکہ کی جانب ان کی پشت ہوجاتی تھی۔
اور بعد ازاں اس بات سے باز آگئے کیونکہ یہودیوں نے ان کے پیغام کو رد کردیا تھا اور ان کو مدینہ سے باہر نکال دیا گیاتھا۔
الفرض اس تمام معاملہ کو اگر مجتمع کیاجائے تو اسلام کا شہادت کے بارے میں جو مرکزی نظریہ اور ایک خدا کی ذات پر پختہ یقین اور محمد کا ایک سچے نبی کی حثیت سے کردار اور اسما جو کہ محمد کو غلطیوں سے باز رکھنے کے لیے مدد گار کے طور پر فراہم کیے تھے۔ اس معاملے میں یہ جبرایئل کی طرف سے ایک مکمل زبانی پیغام کے طور پر ثابت نہ ہو سکا کیونکہ یہ اللہ کے کہے ہوئے الفاظ ثابت نہ ہوئے تھے ۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ محمد کی باقی ماندہ وحیوں کے بارے میں بھی شک کا اظہار کیا جاسکتاہے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ یہ محض ایک شخصی تصویر کشی یا شطان کی طرف سے اکسائے جانے کا بتیجہ ہو۔
آخر میں ہوسکتا ہے کہ یہ محمد کے بارے میں ایک شرمندگی بھری اور خوشامد سے پاک رائے ہو جو کہ محمد کو ایک ہر دلعزیز اور باوقار بنی کی حثییت سے بیان نہ کرتا ہو لیکن اس کو صرف ایک رائے نہ سمجھنا چاہیے بلکہ اس پر سنجیدگی سے غور کی ضرورت ہے ، اس بات سے قطع نظر کہ مسلمانوں کے اس بارے میں متضاد بیانات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ اس موقع پر ان کی ذات کے بارے میں بالکل نفی موجود ہے۔

خداوند کے ساتھ تعلق کیسے رکھنا ہے

مسلم اور اسلامی ذرائع

اردو-Urdu

Paganism and Islam

Leave a Reply